Browse and download our factsheets in Urdu

What is bed-wetting?

Bed-wetting (also called nocturnal enuresis) is when the bladder empties while a child is asleep. This can happen every so often, or every night.

Bed-wetting is common. About one in every five children in Australia wets the bed. Bed-wetting can run in families and is more common in boys than girls before the age of nine years. It can be upsetting for the child and stressful for the whole family. The good news is that you can get help.

بستر گیلا کرنا کیا ہوتا ہے؟

بستر گیلا کرنا (اسے ناکٹرنل اینورسس بھی کہتے ہیں) یہ ہوتا ہے کہ جب بچہ سوتے میں اپنا مثانہ خالی کردیتا ہے۔ یہ کبھی باربار ہوسکتا ہے، ہر رات بھی۔

بستر گیلا کرنا عام بات ہے۔ آسٹریلیا کے ہر پانچ بچوں میں سے ایک بستر گیلا کرتا ہے۔ بستر گیلا کرنا خاندانوں میں چلتا ہے اورنو سال سے کم عمرلڑکوں میں لڑکیوں سے زیادہ ہے۔ یہ بچے کیلئے پریشان کن اور گھروالوں کیلئے دباؤ کا باعث ہوسکتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اب آپکو مدد مل سکتی ہے۔

What causes bed-wetting?

Wetting the bed is caused by a mix of three things:

  • the body making a large amount of urine through the night;
  • a bladder that can only store a small amount of urine at night; and
  • not being able to fully wake up from sleep.

Children who wet the bed are not lazy or being naughty. Some illnesses are linked with bed-wetting, but most children who wet the bed do not have major health problems.

Day-time control of the bladder comes before night-time dryness. Most children are dry through the day by the age of three years and at night by school age. However, this can vary, and children may have accidents every so often, both day and night, up until they are seven or eight years of age.

بستر کس وجہ سے گیلا ہوتا ہے؟

بستر گیلا کرنے کی تین ملی جلی وجہیں ہوسکتی ہیں:

  • جسم رات میں بڑی مقدار میں پیشاب بناتا ہے؛
  • ایک مثانہ جو رات کےوقت زیادہ پیشاب نہیں رکھ سکتا؛ اور
  • سوتے سے پوری طرح نہ اٹھ سکیں۔

جو بچے بستر گیلا کرتے ہیں وہ نہ توسست ہوتے ہیں اور نہ شرارتی۔ کچھ بیماریوں کو بستر گیلا کرنے سے جوڑا جاتا ہے لیکن زیادہ بچے جو بستر گیلا کرتے ہیں انہیں صحت کا کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہوتا۔

مثانے کو دن کے وقت قابو میں رکھنا رات کے سوکھے پن سے زیادہ اہم ہے۔ تین سال تک کی عمر کے بچے دن میں خشک رہتے ہیں اور اسکول کی عمر میں رات کو بھی۔ البتہ اس میں تبدیلی ہوسکتی ہے اور بچے اکثر حادثوں کا شکار ہوجاتے ہیں رات میں بھی اور دن میں بھی، جب تک کہ وہ سات یا آٹھ سال کے نہ ہو جائیں۔

When should you seek help for bed-wetting?

It is best to seek help from a health professional with special training in children’s bladder problems, such as a doctor, physiotherapist or continence nurse advisor. They can help children with their bed-wetting from when the child is about six years of age. Before this time it can sometimes be hard to get the child to be helpful. However, in some cases it might be wise to seek help sooner, such as when:

  • the child who has been dry suddenly starts wetting at night;
  • the wetting is frequent after school age;
  • the wetting bothers the child or makes them upset or angry; or
  • the child wants to become dry.

بستر گیلا کرنے پر مدد کیسے حاصل کی جائے؟

سب سے اچھی بات یہ ہے کہ صحت کے ان کارکنوں سے مدد لی جائے جنہوں نے بچوں کے مثانے کے مسائل میں خصوصی تربیت حاصل کی ہوئی ہے، جیسے کہ ایک ڈاکٹر، فیزیو تھیراپسٹ یا مشیر کانٹی نینس نرس۔ وہ چھ سال تک کی عمر کے بچے کی بستر گیلا کرنے کے مسئلے میں مدد کرسکتے ہیں۔ اس وقت سے پہلے بچوں کیلئے کوئی مدد دینا مشکل کام ہوتا ہے۔ البتہ بعض واقعات میں جلد مدد حاصل کرنا سودمند ہوتا ہے۔ جیسے کہ:

  • بچہ جو خشک رہا کرتا تھا اچانک رات کو گیلا ہونے لگا؛
  • اسکول جانے کی عمر میں بستر زیادہ بار بھیگ جاتا ہے؛
  • بھیگنے سے بچہ پریشان یا ناراض ہوجاتا ہے؛ یا
  • بچہ خشک ہوجانا چاہتا ہے۔

Can bladder control through the day be a problem?

Some children who wet the bed at night also have problems with how their bladder works through the day. They may go to the toilet too few or too many times, need to rush to the toilet in a hurry, have trouble emptying out all the urine or have bowel problems. Unless the child has wet underwear, families often do not know about these other bladder and bowel control problems. New day-time wetting by a child who is toilet trained should be discussed with a doctor.

کیا مثانے کو دن کے وفت قابو میں رکھنا مسئلہ ہوسکتا ہے؟

وہ بچے جورات کے وقت بھیگ جاتے ہیں انہیں دن کے وقت مثانے کوقابومیں رکھنا بھی ایک مسئلہ ہوسکتا ہے۔ انہیں کئی باریا جلدی میں بیت الخلا جانا پڑسکتا ہے ، پوری طرح مثانہ خالی کرنا اوراجابت کرنا مشکل ہوتا ہے جبتک کہ بچے کا انڈر ویئر گیلا نہ ہو گھروالوں کو ان یا مثانے یا اجابت کے کنٹرول کی دوسری مشکلات کا علم نہیں ہوتا۔ بیت الخلا کے تربیت یافتہ بچے کے دن میں بھیگنے کے مسائل پر ڈاکٹر سے گفتگو کرنی چاہئے۔

What can be done about bed-wetting?

Many children do stop wetting in their own time with no help. Most often, if wetting is still very frequent after the age of eight or nine years, the problem does not get better by itself. There are many ways to treat bed-wetting. A health professional will begin by checking the child to make sure there are no physical causes and to find out how their bladder works through the day. Then, there are a few ways to treat bed-wetting that are most often used:

  • Night alarms that go off when the child wets the bed. These work by teaching the child to wake up to the feeling of a full bladder. The alarm is used either on the bed or in the child’s underpants. The results are best when the child wants to be dry, wets very often, has help from a parent through the night, and uses the alarm every night for several months. Some children become dry using an alarm but later start to wet again. Alarms can work again after this relapse.
  • Drugs that change how active the bladder is or cut down how much urine is made through the night can be prescribed by a doctor. These drugs can be used to help the bladder work better at night. Drugs alone don’t often cure bed-wetting. Bladder function must be improved or bed-wetting may come back when the drug is stopped.

بستر بھیگنے کے بارے میں کیا کیا جاسکتا ہے؟

بہت سے بچے بغیر کسی مدد کے اپنے وقت پر بھیگنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اکثروبیشتر اگر آٹھ نو سال کی عمر کے بعد بھی بار باربھیگنے کی عادت جاری ہے تو یہ خود بخور ٹھیک نہیں ہوتی۔ بستر بھیگنے کی دیکھ بھال کئے کئی طریقے ہیں۔ صحت کا پیشہ ورکارکن بچے کا معائنہ شروع کریگا یہ معلوم کرنے کیلئے کہ کوئی جسمانی وجوہ تو نہیں ہیں اور ان کا مثانہ دن میں کیسے کام کرتا ہے۔ پھر کچھ گیلے بسترکے علاج کےطریقے ہیں۔ جن میں سے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے یہ ہیں:

  • رات کے الارم جو اس وقت بج جاتے ہیں جب بچہ بسترمیں بھیگتا ہے۔ اس سے بچے کو یہ سمجھانے میں مدد ملتی ہے کہ جب مثانہ بھر جائے تو جاگ جائیں۔ یہ الارم یا تو بستر میں یا پھر بچے کے انڈر ویئر میں استعمال کیا جاتا ہے نتائج اس صورت میں بہتر ہوتے ہیں جب بچہ خشک رہنا چاہتا ہو، زیادہ بار بھیگتا ہو، والدین کی طرف سے رات کو مدد مل رہی ہواور کئی مہینوں سے ہر رات الارم استعمال کرتا ہو۔ کچھ بچے الارم کے استعمال کے بعد حشک رہنے لگتے ہیں لیکن بعد میں پھر گیلا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس صورت میں الارم دوبارہ کام کرسکتا ہے۔
  • اسپرے مثانے کی سرگرمی کوتبدیل کردیتے ہیں یا پیشاب کا بننا کم کردیتے ہیں اور یہ ڈاکٹر سے لکھوائے جا سکتے ہیں ان منشیات سے مثانے کے رات کے کام میں مدد مل سکتی ہے۔ صرف منشیات سے بستر گیلا کرنے کا علاج نہیں ہو سکتا۔ مثانے کی کارکردگی بہتر ہونا چاہئے ورنہ منشیات کا استعمال رکنے پربستر پھر گيلا ہونا شروع ہوسکتا ہے۔

What can parents do?

  • Seek help from a health professional with special training in children’s bladder problems, such as a doctor, physiotherapist or continence nurse advisor.
  • Watch for constipation as this can make the bladder problem worse. Seek medical help if it is an ongoing problem.
  • If your child is using a bed-wetting alarm, get up when it goes off and help to wake them up and change their clothes or sheet. Make sure there is enough light at night so it is easy to get to the toilet.

There are some things which do NOT help:

  • DO NOT punish for wet beds.
  • DO NOT shame the child in front of friends or family.
  • DO NOT lift the child at night to toilet them. This may cut down on some wet beds, but it does not help the child learn to be dry.
  • DO NOT try to fix bed-wetting when other family members are going through a stressful time.

والدین کیا کر سکتے ہیں؟

  • صحت کے ان کارکنوں سے مدد لیں جنہوں نے بچوں کے مثانے کے مسائل میں خصوصی تربیت حاصل کی ہوئی ہے، جیسے کہ ڈاکٹر، فیزیو تھیراپسٹ یا مشیر کانٹی نینس نرس۔
  • قبض پر نظر رکھیں کیونکہ اس سے مثانے کی مشکل بد تر ہوجاتی ہے۔ اگر یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے تو طبی امداد حاصل کریں۔
  • اگر آپکا بچہ گیلے ہونے کا الارم استعمال کررہا ہے تو اسکے بجتے ہی اٹھ جائیں اور بچے کے کپڑے اور بسترکی چادربدلنے میں مدد کریں۔ کمرےمیں روشنی کامناسب بندوبست کریں تاکہ بیت الخلا تک جانا آسان ہو۔

کچھ چیزیں ایسی ہیں جو مدد نہیں کرتیں:

  • گیلا ہونے پر سزا نہ دیں۔
  • بچے کو اس کے دوستوں اور خاندان کے سامنے شرمندہ نہ کریں۔
  • رات کوبچے کو اٹھا کر بیت الخلا نہ لے جائیں۔ اس سے گیلے بستر کم ہو سکتے ہیں لیکن اس سے بچے کو خشک رہنے میں مدد نہیں ملتی۔
  • گیلے بستر کو ٹھیک کرنے کی کوشش نہ کریں جبکہ خاندان کے دوسرے افراد دباؤ سے گزر رہے ہیں۔

Seek help

Qualified nurses are available if you call the National Continence Helpline on 1800 33 00 66* (Monday to Friday, between 8.00am to 8.00pm Australian Eastern Standard Time) for free:

  • Information;
  • Advice; and
  • Leaflets.

If you have difficulty speaking or understanding English you can access the Helpline through the free Telephone Interpreter Service on 13 14 50. The phone will be answered in English, so please name the language you speak and wait on the phone. You will be connected to an interpreter who speaks your language. Tell the interpreter you wish to call the National Continence Helpline on 1800 33 00 66. Wait on the phone to be connected and the interpreter will assist you to speak with a continence nurse advisor. All calls are confidential.

* Calls from mobile telephones are charged at applicable rates.

مدد حاصل کریں

National Continence Helpline پر یعنی *1800 33 00 66 پر پیر سے جمعہ تک صبح 8 بجے سے شام 8 بجے (آسٹریلین ایسٹرن اسٹینڈرڈ ٹائم) کے درمیان فون کریں تو تربیت یافتہ نرسیں بلا معاوضہ مندرجہ ذیل خدمات کیلئے دستیاب ہیں:

  • معلوما؛
  • مشورہ؛ اور
  • کتابچے حاصل کرنے کیلئے۔

اگر آپکو انگریزی زبان بولنے یا سمجھنے میں دشواری ہے تو 13 14 50 پر فون کرکے ٹیلی فون انٹرپریٹر سروس کے ذریعے ہیلپ لائن سے مدد حاصل کریں۔ فون کا جواب انگریزی میں ہوگا اس لئے جو زبان آپ بولتے ہیں اسکا نام لیں اور انتظار کریں۔ آپکو ایسے مترجم سے منسلک کردیا جائیگا جو آپکی زبان بولتا ہے۔ مترجم کو بتا دیں کہ آپ کو National Continence Helpline سے 1800 33 00 66 پر بات کرنا ہے۔ رابطہ ہونے تک فون پر انتظار کریں اور پھر مترجم آپکو کانٹی نینس نرس ایڈوائزرسے بات کرنے میں مدد کریگا۔ تمام کالیں رازداری میں رہتی ہیں۔

* موبائل فون سے کی جانے والی تمام کالوں کی قیمت مروجہ شرح کے مطابق ہو گی۔

0

Last Updated: Fri 02, Jun 2023
Last Reviewed: Tue 17, Mar 2020